Question:
Answer:
However, it should be noted that some madhhabs from the four madhhabs, namely the Shafi’i and Hambali madhhabs, permit Janazah salat in the absence of the corpse. If a Hanafi lives in a diverse community with followers of different madhhabs and he is compelled to join them in offering Janazah salat in the absence of the corpse, then some Ulama allow him to join with the intention of dua. However, he cannot lead such a Janazah salat. In the inquired scenario, there is leeway to act upon this dispensation.*
Sh. Muaaz Murtaza
18/07/2024
Checked and approved by:
Mufti Faizal Riza
Mufti Anas Qazi
Darul Ifta Australia
www.fatwa.org.au
*References:
في النهر الفائق: وبقي من الشروط {قلت اي من شروط صلاة الجنازة} حضوره {قلت اي الميت} فلا يصح على غائب. (النهر الفائق شرح كنز الدقائق. ج ١. ص ٣٩٠. ط دار الكتب العلمية).
في الفتاوى الهندية: ومن الشروط حضور الميت ووضعه وكونه أمام المصلي فلا تصح على غائب ولا على محمول على دابة ولا على موضوع خلفه هكذا في النهر الفائق. (الفتاوى الهندية. ج ١. ص ١٨٠. ط قديم).
في الدر المختار: وشرطها أيضاً حضوره (ووضعه) وكونه هو أو أكثر (أمام المصلي) وكونه للقبلة فلا تصح على غائب. (الدر المختار. ص ١١٨. ط دار الكتب العلمية).
في فتاوى محمودية: میت غائب کی نماز جنازہ: سوال : میت غائب کی نماز جنازہ کا کیا حکم ہے، کیا یہ نبی اکرم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم اور صحابہ کرام سے ثابت ہے؟
الجواب حامداً ومصلياً :نماز جنازہ کے لئے میت کا حاضر ہونا ضروری ہے، غائب پر درست نہیں. الا یہ کہ بغیر نماز جنازہ دفن کر دیا گیا ہو تو قبر پر خاص مدت تک کے اندر نماز جنازہ پڑھی جائے. حضرت نبی اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے نجاشی کے جنازہ پر غائبانہ نماز پڑھی ہے ، یہ روایت معتبر ہے، شراحِ حدیث نے لکھا ہے کہ نجاشی کا جنازہ آپ ۔ پ کے سامنے کر دیا تھا وہ غائب نہیں تھا، نماز پڑھنے والے صحابہ کرام آپ علیہ السلام کے تابع تھے...الخ. (فتاوى محمودية. ج ٨. ص ٦٦٧. ط اداره الفاروق كراتشي).
في أحسن الفتاوى:غائبانہ نماز جنازہ صحیح نہیں اور حضرت نجاشی و معاوية بن معاویہ مزنی رضی الله تعالی عنها کی نماز جنازہ بطور معجزہ یا بنا بر خصوصیت کے ادا فرمائی گئی تھی. (أحسن الفتاوى. ج ٤. ص ٢١٠. ط سعيد).
في فتاوى دار العلوم زكريا: ائمہ اربعہ کے نزدیک غائبانہ نماز جنازہ کا حکم:سوال: ائمہ اربعہ کے نزدیک غائبانہ نماز جنازہ کی کیا تفصیل ہے؟ کیونکہ مختلف ممالک کے مسلمان یہاں رہتے ہیں تو رشتہ دار کی موت پر نماز کے لئے ہمیں کہا جاتا ہے، اس بارے میں وضاحت فرمائیں.
الجواب: شافعیہ اور حنابلہ کے نزدیک غائبانہ نماز جنازہ پڑھی جاسکتی ہے البتہ احناف اور مالکیہ کے نزدیک غائبانہ نماز جنازہ جائز نہیں ہے ، لہذا کسی حنفی کو نماز جنازہ پڑھانا درست نہیں بہتر یہ ہے کہ لوگوں کو سمجھایا جائے اور ان میں سے ہی ایک شخص امامت کرائے ہاں اگر کوئی حنفی مجبوری کی صورت میں دعا کی نیت سے اقتداء کرے تو درست ہے. (فتاوى دار العلوم زكريا. ج ٢. ص ٨١٤. ط زمزم).
في آپ کے مسائل : غائبانہ نمازجنازہ امام ابوحنيفه اور امام مالک کے نزدیک جائز نہیں، البتہ امام شافعی اور امام احمد کے نزدیک جائز ہے. ) آپ کے مسائل۔ ج٤. ص ٣٩٦. ط مكتبة لدهياوني(.