Question:
As I searched I found this:
Having no rights attached to the underlying asset and simply having a 'royalty interest' which gives right to collect a stream of future royalty payments is not Shariah compliant. That is tantamount to Rishwa (unlawful gains).
Please guide me: Is taking book royalty earning are interest income?
Jazakallahu khairan.
Answer:
Based on the latter view, it will be permissible for you to receive compensation in the form of royalty earnings in the manner that you have described. *
Sh. Huzaifa-Ul Hoque
16/05/2024
Checked and approved by:
Mufti Faizal Riza
Mufti Anas Qazi
Darul Ifta Australia
www.fatwa.org.au
*References:
في فقه البيوع: وكذلك من صنف كتاباً، أو ألفه، فله الحق لطباعة ذلك الكتاب ونشره، والحصول على أرباح التجارة. وربما يبيع هذا الحق إلى غيره، فيستحق بذلك ما كان يستحقه المؤلف من طبعه ونشره. فالسؤال: هل يجوز بيع حق الابتكار، أو حق الطبع والنشر؟ وقد اختلفت في هذه المسالة آراء الفقهاء المعاصرين. فمنهم من جوز ذلك ومنهم من منع ... وبعد صفحة ... ونظراً إلى هذه النواحي أفتى جمع من العلماء المعاصرين بجواز بيع هذا الحق. أذكر منهم من علماء القارة الهندية: مولانا الشيخ فتح محمد اللكنوي رحمه الله تلميذ الإمام عبد الحي اللكنوي رحمه الله تعالى، والعلامة الشيخ نظام الدين، مفتي دار العلوم دیوبند، وفضيلة الشيخ المفتي عبد الرحيم اللاجبوري رحمه الله تعالى ... وبعد صفحتين ... وبالجملة، فالراجح عندنا، والله سبحانه أعلم، أن حق الابتكار والتأليف حق معتبر شرعاً، فلا يجوز لأحد أن يتصرف في هذا الحق بدون إذن من المبتكر أو المؤلف. (فقه البيوع للمفتي تقي العثماني: ج ١، ص ٢٨٦-٢٨٢، المبحث الثالث، في أحكام المبيع والثمن، ط. مكتبة معارف القرآن)
في فتاوى دار العلوم زكريا: سوال: حق تصنیف پر معاوضہ لینا جائز ہے یا نہیں؟ عام طور پر اس کی تین صورتیں ہوتی ہیں: (1) ناشر یا مطبع کسی موضوع پر کام کا پروجیکٹ تیار کرے اور اس کے لیے اسکالرز کی خدمات حاصل کرے، نیز ان کا کوئی معاوضہ طے کر دیا جائے ، جو ، جو اس تصنیف و تالیف، ترتیب و تحقیق یا کسی علمی کام کے بدلے دياجائے، طریقہ زیادہ تر بین الاقوامی شہرت یافتہ مطابع اور ناشرین کے درمیان مروج ہے۔ (۲) مصنف کتاب کا حق اشاعت ناشر کو دیدےب، البتہ ان کے درمیان یہ معاہدہ طے پائے کہ کتاب کے ہرنے ایڈیشن کی طباعت پر ناشر ایک متعینہ رقم مصنف کو ادا کیا کرے گا، اس کو رائلٹی(Royalty) کہتے ہیں (۳) مصنف ہمیشہ کے لیے کتاب کا حق اشاعت ناشر یا مطبع کے ہاتھوں خطیر رقم کے عوض فروخت کر دیتا ہے، اس طرح کتاب کی طباعت و اشاعت کے تمام حقوق مصنف کے بجائے ناشر یا مطبع سے وابسطہ ہو جاتے ہیں، البتہ ان صورتوں میں ناشر اخلاقا اور قانونا اس بات کا پابند ہوتا ہے کہ اصل کتاب میں کسی بھی قسم کی تبدیلی اور حذف واضافہ سے گریز کرے۔ ان صورتوں میں سے شرعا کونسی جائز ہے اور کون ک نا جائز؟
الجواب: حق تصنیف پر معاوضہ لینا جائز ہے۔ سوال میں ذکر کردہ صورتوں میں سے پہلی صورت کا حکم یہ ہے کہ اس کے جواز میں کوئی کلام نہیں ہے، اس کا حکم وہی ہے جو امامت اور درس وتدریس کے معاوضہ کا ہے، نیز وہ تصنیف ناشر یا مطبع کی ملکیت ہو گی کیونکہ اس نے اس عمل کی اجرت ادا کی ہے۔ (۲) اور (۳) کے بارے میں پہلے اہل علم کا اختلاف رہا ہے ابتداءا اکثر علماء اسے ناجائز کہتے تھے، مگر فی زماننا زیادة تر علماء کارجحان جواز کی طرف ہے اور عام طور پر حق تصنیف وتالیف کو درج ذیل وجوہات کی بنا پر مصنف کا حق تسلیم کیا جاتا ہے۔ (1) موجودہ عرف میں حق تالیف وغیرہ کے ساتھ مال جیسا معاملہ کیا جاتا ہے، بازار میں اس کی خرید وفروخت اعلی پیمانے پر رائج ہے۔ اور کسی بھی کو مال شمار کرنے کے لیے لوگوں کے تعامل کا بڑا دخل ہے، جس کی تفصیلات گزر چکی۔(۲) فقہاء نے قرآن وحدیث اور فقہ وغیرہ کی تعلیم پر اجرت لینے کی اجازت دی ہے، اور اس کی جو علت بیان کی ہے وہ یہاں بھی پائی جاتی ہے، مثلا مصلحت کی بنا پر کہ اگرایسانہ کیا جائے تو تعلیم وتعلم کا یہ سلسلہ متاثر ہو جائے گا، اسی طرح اگر بیش بہا محنت و مشقت کے باوجود یہ حق مصنف کو نہ دیا جائے ، تو اس کی حوصلہ شکنی ہوگی، کیونکہ مصنف اس کام میں اپنا اچھا خاصا وقت اور دماغی و فکری طاقت صرف کرتا ہے، نیز دین کی حفاظت واشاعت اور تحقیق کا کام بھی متاثر ہو سکتا ہے، پس یہ ایسی مصلحت ہے جسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ (۳) یہ حق اسبقیت ہے جو کہ شریعت کی نگاہ میں معتبر ہے ۔ ابوداود شریف کی روایت میں ہے: "من سبق إلى ما لم يسبقه إليه مسلم فهو له. (رواه البيهقي في سننه الكبرى: ١٤٢/٦، كتاب احياء الموات، وأبو داود: ٤٣٧/٢، باب في اقطاع الارضين) (٤) کسی بھی کو مال قرار دینے کے لیے اس کا قابل احراز یعنی حفاظت کئے جانے کے لائق ہونا ضروری ہے، اور مذکورہ حقوق کا احراز قانونی طور پر رجسٹری کے ذریعہ ہو جاتا ہے۔ (۵) مال کے لیے ایک شرط یہ بھی ہے کہ قابل انتفاع ہو، اور اس حق سے وافر مقدار میں فائدہ اٹھایا جاتا ہے۔ (٦) ان حقوق کو قانونی حیثیت دینے کے لیے محنت ومشقت کے ساتھ ساتھ سرمایہ بھی خرچ کرنا پڑتا ہے لہذا ان کو کسب کا ذریعہ بنایا جا سکتا ہے۔ (فتاوى دار العلوم زكريا: ج ٥، ص٣١٠-٣٠٨، ط. زمزم ببلشرز)
في كتاب النوازل: سوال: - کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ کیا جملہ حقوق محفوظ کرنا ازروئے شرع جائز ہے، اگر ہے تو کیا حقوق طباعت کتب کے ساتھ ساتھ کیسٹ وغیرہ کے حقوق کا حکم بھی یکساں ہے یا کچھ فرق ہے؟
الجواب وبالله التوفیق: مصنف کو اپنی کتاب کے جملہ حقوق محفوظ کرانا شرعاً جائز ہے، اسی طرح کیسٹ اور سیڈی کے حقوق بھی محفوظ کرائے جاسکتے ہیں. (في كتاب النوازل: ج ١١، ص٥٢، ط. مكتبة عزيزية)