Question:
Lately I've seen this car gadget which lights your flag on the ground when you open the car door. I'm Iraqi so I wanted one with the Iraqi flag. But considering that Allah's name is on the flag, would that be haram since the flag is projected onto the ground?
Answer:
{وَمَن یُعَظِّمۡ شَعَـٰۤىِٕرَ ٱللَّهِ فَإِنَّهَا مِن تَقۡوَى ٱلۡقُلُوبِ}
And whoever honors the symbols [i.e., rites] of Allah - indeed, it is from the piety of hearts. [Quran 22:32]*
Sh. Huzaifa-Ul Hoque
07/02/2024
Checked and approved by:
Mufti Faizal Riza
Mufti Anas Qazi
Darul Ifta Australia
www.fatwa.org.au
* References:
في الفتاوى الهندية: ويكره أن يجعل شيئا في كاغدة فيها اسم الله تعالى كانت الكتابة على ظاهرها أو باطنها، بخلاف الكيس عليه اسم الله تعالى فإنه لا يكره، كذا في الملتقط. (الفتاوى الهندية: ج 5، ص 398، ط. قديمي كتب خانة)
وفيه كذلك: ولو كتب القرآن على الحيطان والجدران قالوا يرجى أن يجوز وبعضهم كرهوا ذلك مخافة السقوط تحت أقدام الناس، كذا في فتاوى قاضيخان ... وبعد سطر ... بساط أو مصلى كتب عليه الملك لله يكره بسطه والقعود عليه واستعماله، وعلى هذا قالوا: لا يجوز أن يتخذ قطعة بياض مكتوب عليه اسم الله تعالى علامة فيما بين الأوراق لما فيه من الابتذال باسم الله تعالى، ولو قطع الحرف من الحرف أو خيط على بعض الحروف في البساط أو المصلى حتى لم تبق الكلمة متصلة لم تسقط الكراهة، وكذلك لو كان عليهما الملك لا غير، وكذلك الألف وحدها واللام وحدها، كذا في الكبرى. (الفتاوى الهندية: ج 5، ص 399، ط. قديمي كتب خانة)
في البحر الرائق:
بساط أو غيره كتب عليه الملك لله يكره بسطه واستعماله إلا إذا علق للزينة ينبغي أن يكره. (البحر الرائق: ج 1، ص 414، ط. دار إحياء التراث)
في رد المحتار: المصحف إذا صار بحال لا يقرأ فيه، يدفن كالمسلم. وفي الرد: "(قوله: يدفن): أي يجعل في خرقه طاهرة، ويدفن في محل غير ممتهن لا يوطأ. (رد المحتار: ج 1، ص 177، ط. سعيد)
في فتاوى دار العلوم زكريا:
سوال: ایک جائےنماز پر لفظ” اللہ اکبر“لکھا ہے اس میں سے لفظ” اللہ “کومٹا دیا تو یہ بے ادبی سے بچنے کے لیے کافی ہوگا یا نہیں؟ بینوا توجروا۔
الجواب: بصورت مسئولہ بے ادبی سے بچنے کے لیے فقط لفظ اللہ کا منانا کافی نہیں ہے بلکہ اکبر کو بھی مٹادیا جائے، جیسا کہ فقہاء نے لکھا ہے کہ اگر کسی جائے نماز پر الملک للہ لکھا ہو اور اس میں سے اللہ کو مٹا دیا جائے اور الملک باقی ہو تو یہ کافی نہیں ہے ۔ (فتاوى دار العلوم زكريا: ج ٧، ص ٨١٩-٨١٨، ط. زمزم ببلشرز)
في كتاب النوازل:
سوال: - کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ گل کے ڈبہ پر عبداللہ اور شکراللہ لکھتے ہیں، اکثر یہ نام انگریزی اور اُردو میں لکھتے ہیں ،مگر میرا سوال ہی ہے کہ اس میں لفظ اللہ ہے، پاخانہ کے وقت یا جنابت کے وقت ہاتھ میں لینا جائز ہے یا نہیں؟
الجواب وبالله التوفیق: گل کے ڈبہ پر اللہ تعالیٰ کا نام لکھنا بے ادبی ہے۔ بہتر یہ ہے کہ ناپاکی کی حالت میں لفظ اللہ پر ہاتھ نہ رکھا جائے اور اس بارے میں احتیاط برتی جائے۔ قال الحنفية: يكره للمحدث الكتابة ومس الموضع المكتوب من القرآن وأسماء الله تعالى على ما يفرش لما فيه من ترك التعظيم (الموسوعة الفقهية ٢٧٩/٣٧ کویت) فقط والله تعالى أعلم (كتاب النوازل: ج ١٥، ص ٤٤-٤٣، ط. مكتبة عزيزية)
وذكر فيه كذلك: عن عمر بن عبد العزيز رحمه الله أن النبي صلى الله عليه وسلم مر على كتاب في الأرض، فقال لفتى معه: ما هذا؟ قال: بسم الله، قال: لعنه الله من فعل هذا لا تضعوا اسم الله إلا في موضعه قال فرأيت عمر بن عبد العزيز رأى ابنا له، كتب ذكر الله في الحائط، فضربه. [مستفاد از: مراسيل أبي داؤد] (كتاب النوازل: ج ١٥، ص ٦٢٤، مكتبة عزيزية)
في آپ کے مسائل:
جواب: پاک ناموں کی جہاں تک ممکن ہو، حفاظت کی جائے، اور ان کو بے حرمتی سے بچایا جائے ۔
اللہ کے نام کی بے ادبی نہیں ہونی چاہئے
سوال: ہماری ملز میں صدر بونڈ استعمال ہوتا ہے، استعمال کے بعد ان ڈبوں کو خالی ہو جانے کے بعد کچرے میں پھینک دیتے ہیں، ان ڈبوں پر "صمد" لکھا ہوتا ہے، جو اللہ تعالیٰ کے ناموں میں سے ایک نام ہے۔ اب ہمیں کیا کرنا چاہئے؟ جبکہ وہ ڈبے کچرے کی جگہ پڑے ہوتے ہیں، اور کسی کام کے نہیں ہوتے ہیں۔ برائے مہربانی اس مسئلے پر غور فرما کر جواب سے نوازیئے۔
جواب: اگر ممکن ہو تو ان کو وہاں سے اُٹھوالیا جائے ۔ اللہ تعالیٰ کے پاک نام کی بے ادبی نہیں ہونی چاہئے ، پاک نام مٹا کر کچرے میں ڈالا جائے ۔
بے ادبی کے خوف سے ان شاء اللہ لکھنے کے بجائے صرف زبان سے کہہ لینا
سوال: میں اگر کسی کو کوئی خط لکھتا ہوں تو اس میں ان شاء اللہ کو جہاں ضرورت ہو لکھتے وقت زبان سے لفظ "ان شاء اللہ" ادا کر لیتا ہوں، کاغذ میں تحریر نہیں کرتا، تا کہ یہ کاغذ ردی میں نہ پھینک دیا جائے اور بے ادبی نہ ہو۔ کیا میرا یہ فعل درست ہے؟
جواب: درست ہے۔ (آپ کے مسائل: ج ٨، ص ٦٧٩، ط. مكتبة لدهيانوي)
وفيه كذلك:
سوال: اخباروں میں، رسالوں میں، بچوں کے اسکول کی کاپیوں اور کتابوں کے اوراق میں متعدد جگہ ایسے نام لکھے ہوئے، چھپے ہوئے پائے جاتے ہیں جن میں سے بہت سے نام اللہ تبارک و تعالیٰ کے اسمائے مبارکہ کے ہوتے ہیں، بہت سے نام انبیاء علیہم الصلوۃ والسلام کے اسماء میں سے ہوتے ہیں، جیسے : عبد اللہ، اللہ بخش، عبدالستار، عبد الغفار وغیرہ وغیرہ۔ اسی طرح محمد عیسی، محمد موسی، محمد یوسف، ابراہیم، اسماعیل، اسحاق وغیرہ وغیرہ بہت سے نام ایسے ہوتے ہیں جن میں سے اکثر صحابہ کرام اور صحابیات رضی اللہ عنہم اجمعین کے ہوتے ہیں، جیسے عائشہ، فاطمہ، اسماء علی حسین، حسن، ابوبکر، عمر وغیرہ۔ یہ کاغذات ردی میں یا پان کی اور دیگر سودا سلف کی پڑیوں میں بھی بندھے ہوتے ہیں، جن کی بے حرمتی ہوتی ہے، اس کے لئے شرعی حکم کیا ہے؟
جواب: ایسے پرزے پر نظر پڑے تو اسے اُٹھا کر کسی محفوظ جگہ رکھ دیا جائے ۔ (آپ کے مسائل: ج ٨، ص ٦٨٠، ط. مكتبة لدهيانوي)
وفيه كذلك:
سوال: آج کل دیکھا جاتا ہے حدکیلنڈروں اور کتابوں کے سرورق وغیرہ پر بسم اللہ الرحمن الرحیم یا قرآن پاک کی آیت ٹیڑھی اور ترچھی لکھی جاتی ہے، کیا ایسا لکھنا خلاف ادب اور باعث گناہ تو نہیں؟
جواب: اگر ان کو ادب واحترام سے رکھا جاتا ہے تو کوئی مضائقہ نہیں، اور اگر ان کے پامال ہونے کا اندیشہ ہو تو نہیں لکھنی چاہئیں ۔ (في آپ کے مسائل: ج ٨، ص ٦٨٤-٦٨٣، ط. مكتبة لدهيانوي)