Question:
Answer:
It should be noted that an alternative to the above is to firstly wear regular socks and then khuffs on top. This way, the masah one makes on the khuffs will be valid regardless of how thick or thin the socks underneath are. *
Sh. Anas Ahsan & Sh. Muaaz Murtaza
24/05/2024
Checked and approved by:
Mufti Faizal Riza
Darul Ifta Australia
www.fatwa.org.au
*References:
في الفتاوى التاتارخانية: وإذا لبس الجرموقين وأراد أن يمسح عليهما فالمسألة على وجهين: إما أن يلبسهما وحدهما، أو يلبسهما فوق الخفين، وكل مسألة على وجهين: إما إن كان الجرموق من كرباس أو ما أشبه الكرباس، أو من أديم أو ما يشبه الأديم، فإن لبسهما وحدهما فإن كانا من كرباس أو ما يشبهه لا يجوز المسح عليهما، وإن كان لبسهما فوق الخفين فإن كانا من كرباس أو ما يشبه الكرباس لا يجوز المسح عليهما كما لو لبسهما على الانفراد، إلا أن يكونا رقيقين يصل البلل إلى ما تحتهما. (الفتاوى التاتارخانية. ج١. ص٤٠٨. ط رشيدية).
في البحر الرائق: وكذا الخف فوق اللفافة يدل عليه ما في غاية البيان من أن ما جاز المسح عليه إذا لم يكن بينه وبين الرجل حائل جاز المسح عليه إذا كان بينهما حائل كخف إذا كان تحته خف أو لفافة. اهـ. فهذا صريح في أن اللفافة على الرجل لا تمنع المسح على الخف فوقها...وبعد أسطر...ولا يجوز المسح على الجرموق إذا كان من كرباس ونحوه لأنّه لا يمكن قطع السفر وتتابع المشي عليهما، كما لو لبسهما على الانفراد إلا أن يكونا رقيقين يصل البلل إلى ما تحتهما من الخف فحينئذ يجوز، ويكون مسحاً على الخف كذا في «الذخيرة» وغيرها. (البحر الرائق. ج١. ص٣٧٧. ط دار احياء التراث العربي)
حاشية الطحطاوي على الدر المختار: قوله: (أَوْ جُرْمُوْقَيْهِ) بضم الجيم جلد يابس فوق الخف، لحفظه من الطين، وغيره على المشهور، وفي النهر» عند قول «الكنز» وصح على الموق، ويقال: الجرموق فارسي معرب ما يلبس فوق الخف بساق أقصر منه، انتهى. فإن كانا من أديم، أو نحوه جاز المسح عليهما سواء لبسهما منفردين، أو فوق الخفين، وإن كانا من كرباس، أو نحوه فإن لبسهما منفردين لا يجوز: وكذا إن لبسهما على الخفين إلا أن يكون بحيث يصل بلل المسح الخف الداخل، ثم إن كانا من أديم، ونحوه وقد لبسهما فوق الخفين، فإن لبسهما بعدما أحدث، ومسح على الخفين لا يجوز المسح على الجرموق، وإن لبسهما قبل الحدث ومسح عليهما، ثم نزعهما دون الخفين أعاد المسح على الخفين الداخلين (منح). (حاشية الطحطاوي على الدر المختار. ج١. ص٦٣٨. ط دار الكتب العلمية).
في حاشية ابن عابدين: قوله: ولو فوق خف أفاد جواز المسح عليهما منفردين أيضاً، وهذا لو كانـا من جلد، فلو من كرباس لا يجوز ولو فوق الخف إلى أن يصل بلل المسح إلى الخف. ثم الشرط أن يكونا بحيث لو انفردا يصح مسحهما، حتى لو كان بهما حرق مانع لا يجوز المسح عليهما. (حاشية ابن عابدين. ج٢. ص١٩٥. ط دار السلام). وفي طبعة سعيد المجلد الاول صفحة ٢٦٨: لا يجوز ولو فوق الخف إلا أن يصل بلل المسح إلى الخف. فمن الواضح أن هناك خطأ مطبعي في نسخة دار السلام.
في أحسن الفتاوى: چرمی موزے کے نیچے جراب ہو تومسح جائز ہے: سوال: چمڑے کے موزوں کے نیچے اگر سوتی یا اونی جراب پہن لئے جائیں تو موزوں پر مسح جائز ہے یا نہیں؟
الجواب باسم ملهم الصواب: جائز ہے ، قال في البحر بعد ذكر الاختلاف ومنهم من افتى بالجواز وهو الحق لما قدمناه عن غاية البيان وايده العلامة ابن عابدين رحمه الله تعالى في منحة الخالق بقول شارح المنية يعلم منه جواز المسح على خف لبس فوق محيط من كرباس اوجوخ ونحوهما مما لا يجوز عليه المسح(البحر الرائق). (أحسن الفتاوى. ج٢. ص٦٥. ط سعيد).
في قاموس الفقه: جرموق: موزوں کو نجاست، کیچڑ اور گندگی سے بچانے کے لئے اوپر سے جو چیز پہنی جائے اسے جرموق“کہتے ہیں. جس طرح خاص قسم کے موزوں پر بعض خاص شرطوں کی رعایت کے ساتھ وضوء میں مسح کر لینا کافی ہو جاتا ہے، پاؤں نکال کر دھونا ضروری نہیں ہوتا ہے ، اسی طرح موزوں پر پہنے ہوئے اس جرموق پر بھی مسح کر لینا جائز اور کافی ہے : "ومن لبس الجرموق فوق الخف مسح عليه." جرموق کے لئے ضروری ہے کہ اتنا باریک ہو کہ اس کے او پر کئے گئے مسح کی تراوٹ نیچے تک پہونچ جائے اور اس طرح ہو کہ ہاتھ گھسا کر موزوں پر مسح کیا جانا ممکن نہ ہو ، اگر ایسا کرنا اس کے لئے ممکن ہو تو پھر موزوں پر مسح کیا جائے گا نہ کہ جرموق پر، اگر جرموق پر مسح کیا ہوا تھا اور اسے اتارا، تو خفین پر دوبارہ مسح کرنا ہوگا ، یہاں ایک فرق پیش نظر رکھنا چاہئے کہ دوہرے چمڑے کے موزے ہوں جو باہم پیوست ہو کر ایک تہ بن گئے ہوں ، ان پر مسح کیا گیا ، پھر اوپر کی تہ اکھاڑ دی گئی تو دوبارہ مسح کرنے کی ضرورت نہیں کہ یہ دونوں حکم میں ایک تہہ کے ہیں، اور اوپری تہہ پر مسح ہر دو تہوں پر مسح کے درجہ میں ہے. (قاموس الفقه. ج٣. ص٩٧. ط زمزم).
في فتاوى دار العلوم زكريا: سوتی جر موقین پر مسح کرنے کا حکم: سوال: جرموق کیا چیز ہے اور جرموق کے اوپر والے حصے پر کپڑا ہو اور موٹا نہ ہو تو اس پر مسح جائز ہے یا نہیں؟
الجواب : جر موقین خفین کے اوپر خفین کی حفاظت کے لئے پہنے جاتے ہیں، تاکہ مٹی اور دوسری چیزوں سے خفین کی حفاظت ہو سکے، اور ایسے جر موقین پر مسح کرنا اس وقت درست ہوگا جب کہ جر موقین کے اوپر مسح کیا جائے تو اس کی تری خفین تک پہنچ سکے. (فتاوى دار العلوم زكريا. ج١. ص٦٧٦. ط زمزم).
في فتاوى قاسمية: خفین کے اوپر سوتی موزہ پہن کر مسح کرنے کا حکم سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں: عمر نے پہلے خف پہن لیا اس کے بعد خف کے اوپر سوتی موزہ پہن لیا اب سوتی موزے پر مسح کرتا ہے، تو یہ مسح مسح علی الخف کے حکم میں داخل ہوگا یا نہیں؟
الجواب وبالله التوفيق: جو شخص خف کے اوپر سوتی موزہ پہن کر اس پر مسح کرتا ہے تو اگر یہ سوتی موزہ اتنا موٹا ہے کہ اس کی وجہ سے تراوٹ خف تک نہیں پہنچ پاتی ہے، تو اس طرح کے موزے پر مسح کرنے سے مسح درست نہ ہوگا، لیکن اگر سوتی موزہ اتنا باریک ہے کہ مسح کرنے سے تراوٹ خف پر چلی جاتی ہے، تو اس طرح کے سوتی موزے پر مسح کرنا جائز اور درست ہے اور اس پر مسح علی الخف کا حکم جاری ہو جائے گا.(فتاوى قاسمية. ج٥. ص١٧٦. ط دار الاشاعت).
وفيه ايضا: سوتی موزہ پر خفین پہن کر مسح کرنے کا حکم: سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں: کہ کسی شخص نے پہلے اونی یا سوتی موزہ پہن لیا اس کے اوپر خفین پہن لیا، اب خفین پر مسح کرتا ہے، تو اس کا مسح کرنا جائز ہے یا نہیں؟
الجواب وبالله التوفيق: سوتی یا اونی موزہ پہن کر اس پر خفین پہن لئے جائیں اور ان پر مسح کیا جائے تو اس طرح مسح کرنا جائز ہے. (فتاوى قاسمية. ج٥. ص١٧٩. ط دار الاشاعت).