Question:
Answer:
Sh. Huzaifa-Ul Hoque
21/03/2024
Checked and approved by:
Mufti Faizal Riza
Mufti Anas Qazi
Darul Ifta Australia
www.fatwa.org.au
*References:
في الدر المختار: (ومن أتى بعمرة إلا الحلق فأحرم بأخرى ذبح) الأصل أن الجمع بين إحرامين لعمرتين مكروه تحريما فيلزم الدم
وفي رد المحتار: قوله (ومن أتى بعمرة إلا الحلق إلخ) ... وبعد سطرين ... ولو طاف وسعى للأولى ولم يبق عليه إلا الحلق فأهل بأخرى لزمته ولا يرفضها وعليه دم الجمع ... وبعد أسطر ... (قوله فيلزم الدم) أي لجناية الجمع ولا دم لتأخير الحلق هنا لأنه في العمرة غير موقت بالزمان كما مر... (رد المحتار: ج 2، 587، ط. سعيد)
في إرشاد الساري: الحلق أو التقصير واجب فلا يقع التحلل إلا بأحدهما ... وبعد أسطر ... المعتمر لا يحل له قبل الحلق شيء (إرشاد الساري إلى مناسك الملا علي القاري: ص ٢٥٢، ط. دار الكتب العلمية)
في الفتاوى التاتارخانية: الحلق والتقصير مشروعان في حق الرجل للتحليل عن الإحرام والحلق أفضل من التقصير، وأما المرأة فلا حلق عليها، ولكنها تقصر بأخذ شيء من أطراف الشعر مقدار أنملة، والأفضل لها أن تقصر من كل شعرة مقدار أنملة. (الفتاوى التاتارخانية: ج ٣، ص ٦٤٣، ط. مكتبة رشيدية)
في معلم الحجاج:
دو عمروں کا احرام باندھنا: مسئلہ ا: عمرہ کے دو احرام جمع کرنے کی صورتیں اور احکام (یعنی لزوم اور ترک اور وقت ترک وغیرہ جو احکام عمرہ میں ہو سکتے ہیں ان میں ) مثل دوحج کے احرام ہیں۔ مسئلہ ۲: دو عمروں کا احرام اکٹھا باندھا، یا اول ایک کا احرام باندھا اس کے بعد پہلے عمرہ کی سعی سے فارغ ہونے سے پیشتر دوسرے عمرہ کا احرام باندھا، تو دونوں عمرے لازم ہو گئے ۔ پہلی صورت میں غیر معین طور پر ایک ترک ہوگا اور دوسری صورت میں بعد والا اور ترک کرنے کی وجہ سے ایک دم اور متروک کی قضا لازم ہوگی جس وقت چاہے کرلے ۔ اور اگر پہلے عمرہ کی سعی سے فارغ ہونے کے بعد سر منڈانے سے پہلے دوسرے عمرہ کا احرام باندھا، تو دوسرا عمرہ لازم ہو گیا اور دونوں میں سے کسی کو نہ چھوڑے اور جمع کرنے کی وجہ سے ایک دم واجب ہوگا اور اگر دوسرے عمرہ سے فارغ ہونے سے پیشتر پہلے احرام سے حلال ہونے کیلئے سر منڈائے گا تو دوسر ادم دوسرے احرام پر جنایت ہونے کی وجہ واجب ہوگا ۔ اور اگر دوسرے عمرہ سے فارغ ہو کر پہلے عمرہ کے لیے سر منڈائے گا تو دوسرا دم واجب نہ ہوگا ۔ فقط ایک دم جمع لازم ہوگا ۔ (معلم الحجاج: ص ٢٤٩، ط. گاباسنز)
في فتاوى عثمانية:
ایک دن میں کئی عمروں کا حکم - سوال: حجاج کرام قیام مکہ معظمہ کے دوران اگر دن میں کئی عمرے ادا کرنا چاہیں تو کیا ایک ہی مرتبہ ان کے لیے حدود حرم سے باہر تنعيم جاکر عمرہ کا احرام باندھنا ہوگا؟ یا ہر عمرے کے لیے علیحدہ علیحدہ احرام باندھا جائے گا؟
الجواب وبالله التوفيق: واضح رہے کہ قیام مکہ معظمہ کے دوران بار بار عمرے کی ادائیگی کے لیے ہر عمرے کا الگ الگ احرام باندھا جائے گا۔ احرام باندھ کر طواف وسعی کر کے احرام کھولنے کے لیے بال کٹوائے جائیں گے، لہذا جو بھی حرم شریف میں قیام پذیر ہو وہ ہر عمرہ کے لیے احرام باندھنے کے لیے حدود حرم سے باہر جائے گا۔ ایک احرام کے ساتھ ایک سے زیادہ عمرے نہیں ہو سکتے ۔ (فتاوى عثمانية: ج ٤، ص ٤٠٨، ط. العصر اكيدمي)
في آپ کے مسائل:
جواب: .... ہر عمرے کا الگ احرام باندھا جاتا ہے، احرام باندھ کر طواف وسعی کر کے احرام کھول دیتے ہیں، اور پھر تنعیم یا جعرانہ جا کر دوبارہ احرام باندھتے ہیں۔ ایک احرام کے ساتھ ایک سے زیادہ عمرے نہیں ہو سکتے اور عمرہ (یعنی طواف اور سعی) کرنے کے بعد جب تک بال اُتار کر احرام نہ کھولا جائے ، دوسرے عمرے کا احرام باندھنا بھی جائز نہیں۔ (آپ كے مسائل: ج ٥، ص ٣١١، ط. مكتبة لدهيانوي)