Question:
Answer:
If there is doubt regarding the purity of the floor, it will be considered tahir unless one is certain or believes that most likely it is najis. Similarly, if one sees a stain on the floor, the stain will be regarded tahir unless he is certain or believes that most likely it is impure.
In the given scenario, since the carpet in question appears to be clean and has no smell of impurity, except for some apparent dry spots and stains, the carpet will be considered tahir unless one is certain or believes that most likely it is impure. Therefore, unless one is certain or believes that most likely it is impure, offering salah on such a carpet will be valid without laying a sheet over it.*
Sh. Ahmed Jariwala & Sh. Huzaifa Ul-Hoque
30/05/2024
Checked and approved by:
Mufti Faizal Riza
Darul Ifta Australia
www.fatwa.org.au
*References:
في الأشباه و النظائر: اليقين لا يزول بالشك (إلى قوله): ومن ضرورة صيرورته مشكوكا فيه ارتفاع اليقين عن تنجسه ومعصوميته. وإذا صار مشكوكا في نجاسته جازت الصلاة معه...وبعد أسطر...شك في وجود النجس، فالأصل بقاء الطهارة. (الأشباه و النظائر، ص ٤٩/٤٨، ط. المكتبة الوحيدية)
في الفتاوى الهندیة: ولو صلى على بساط وفي ناحية منه نجاسة إن لم تكن في موضع قدميه ولا في موضع سجوده لا تمنع أداء الصلاة سواء كان البساط كبيرا أو صغيرا...وكذا الثوب والحصير. وبعد أسطر... ولو كانت النجاسة رطبةً فألقى عليها ثوباً وصلى، إن كان ثوباً يمكن أن يجعل من عرضه ثوباً كالنهالي يجوز عند محمد، وإن كان لا يمكن لا يجوز، إن كانت يابسةً جازت إذا كان يصلح ساتراً. كذا في الخلاصة. (الفتاوى الهندية، ج ١ ص ١٣٠، ط. مكتبة رشيدية)
في آپ کے مسائل: جواب: جس چیز کا ناپاک ہونا یقینی یا غالب نہ ہو اس کو پاک ہی سمجھا کیجئے، خواہ کتنے ہی وسوسے آئیں، ان کی پروانہ کیجئے، اور جس چیز کے بارے میں غالب گمان ہو کہ یہ ناپاک ہوگی، اس کو پاک کر لیا کیجئے، اس کے بعد وسوسہ نہ کیجئے (آپ کے مسائل، ج ٣ ص ١٧٧، كتاب الطهارة، نجاست اور پاکی کے مسائل، ط. مكتبة لدهيانوي)
في كتاب النوازل: الجواب وبالله التوفیق: اگر کسی جائے نماز کا ایک کنارہ ناپاک ہو، لیکن نمازی جس جگہ کھڑا ہے وہ اور سجدہ کی جگہ پاک ہے تو اس پر نماز پڑھنا درست ہے۔ (كتاب النوازل، ج ٣ ص ٤٠٢، كتاب الطهارة، شرائط نماز، ط. مكتبة عزيزية)
و فيه كذلك: الجواب وبالله التوفیق: اگر ناپاک زمین خشک ہو جائے اور اس پر نجاست کا اثر اور بدبو ظاہر نہ ہو تو اس پر نماز پڑھنا جائز ہے، لیکن اس جگہ پر تیمیم کرنا درست نہیں۔ (كتاب النوازل، ج ٣ ص ٤٠٣، كتاب الطهارة، شرائط نماز، ط. مكتبة عزيزية(
في فتاوى عثمانية: حنفیہ کے راجح قول کے مطابق زمین کا وہ حصہ پاک ہونا ضروری ہے جس پر دونوں قدم، گھٹنے، ہاتھ، ناک اور پیشانی رکھی جاتی ہے۔ زمین پر پڑی ہوئی نجاست اگر خشک ہو تو کوئی بھی ایسا کپڑا ڈالنے سے نماز جائز ہو جائے گی جس سے نجاست نظر نہ آئے اور نہ ہی اس کی بدبو محسوس ہو، تاہم اگر نجاست گیلی ہو تو نظر نہ آنے یا بدبو ختم ہونے کے باوجود نماز میں کراہت بہر حال اس طرح ہوگی جس طرح اصطبل وغیرہ میں نماز پڑھنے سے ہوتی ہے۔ (فتاوى عثمانية، ج ٢ ص ٨١، كتاب الصلاة، صفة الصلاة وشروطها، ط. العصر اكيدمي)