Question:
Answer:
In principle, if a person is outside the boundaries of the meeqat and he intends to enter Makkah or the Haram, it is compulsory on him to wear ihram before passing the meeqat and thereafter to perform hajj or umrah. This rule is applicable regardless of the intention of the person in going to Makkah or the Haram.
Therefore, it will not be permissible for your mother to pass the meeqat without ihram. If she does enter Makkah or the Haram without ihram, it will be compulsory on her to go back to the meeqat, don the ihram and then to perform hajj or umrah. If she dons the ihram without going back to the meeqat, then the penalty of damm (slaughtering of a sheep or goat within the precincts of the Haram) will become compulsory on her.
Also note that once your mother has entered Makkah in the state of ihram, it will be permissible for her to wait and perform hajj or umrah later, once her family members have joined her. However, she should be mindful of the restrictions of ihram during this period.*
Sh. Muaaz Murtaza
22/05/2024
Checked and approved by:
Mufti Faizal Riza
Darul Ifta Australia
www.fatwa.org.au
*References:
في فتاوى محمودية: عورت کو بلا محرم سفر حج کرنا: سوال : زید اپنی والدہ کو حج میں بلانا چاہتا ہے جس میں زید کی والدہ کو صرف بیٹی سے جدہ تک بذریعہ ہوائی جہاز بغیر محرم سفر کرنا ہوگا اور واپسی میں زید خود ساتھ رہے گا. کیا شریعت میں اس کی اجازت ہے؟
الجواب: سفر شرعی (٤٨ میل) کے بغیر محرم یا بغیر شوہر کے عورت کو اجازت نہیں ، خواہ کسی سواری سے ہو، ہے تو وہ سفر شرعی ہی، اس پر احکام شرعی مرتب ہوتے ہیں مثلا نماز کا قصر کرنا وغیرہ. (فتاوى محمودية. ج١٠. ص٣٣٠. ط اداره الفاروق كراتشي).
في البحر الرائق: (قال): (فإذا لبيت فقد أحرمت) يعني إذا نويت ولبيت. (البحر الرائق. ج٣. ص٨. ط دار الاحياء التراث).
في فتاوى دار العلوم زكريا: میقات تجاوز کرنے کے بعد واپس آنے پر قضا اور دم کا حکم: سوال: ایک عورت نے عمرہ کیا، پھر زیارت کے لیے طائف گئی، جب واپس آئی تو عمرہ کی نیت نہیں کی اس لیے کہ طبیعت صحیح نہیں تھی، اب وہ گھر واپس آگئی، اب اس عورت پر کیا لازم ہوگا؟ دم ہوگا یا نہیں؟
الجواب: واضح ہو کہ طائف میقات سے باہر ہے، لہذا طائف زیارت کے لیے جانے والے حجاج و معتمرین جب واپس مکہ مکرمہ کے ارادے سے داخل ہوں گے تو احرام باندھنا اور عمرہ کرنالازم ہوگا، بلا احرام میقات سے تجاوز کرنا گناہ ہے اور واپس نہ آنے پر دم لازم ہوگا لیکن چونکہ مذکورہ خاتون بلا عمرہ ادا کیے واپس لوٹ گئی تو اب ایک عمرہ کی قضا واجب ہوگی اور جب احرام باندھ کر واپس آئے گی تو دم ساقط ہو جائے گا۔دلائل ملاحظہ ہو علامہ سر حسی مبسوط میں فرماتے ہیں: جاء رجل إلى ابن عباس الله فقال: إني جاوزت الميقات من غير إحرام، فقال: ارجع إلى الميقات ولب، وإلا فلا حج لك، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: لا يجاوز الميقات أحد إلا محرماً ولأن وجوب الإحرام على من يريد الحج والعمرة عند دخول مكة لإظهار شرف تلك البقعة وفي هذا المعنى من يريد النسك ومن لا يريد النسك سواء فليس لأحد ممن يريد دخول مكة أن يجاوز الميقات إلا محرماً (المبسوط: ٤/٣٠٢, دار الفكر بيروت) (وكذا في ج٤. ص١٨٦. ط دار الكتب العلمية). البحر الرائق میں مذکور ہے: من جاوز آخر المواقيت بغير إحرام ثم عاد إليه وهو محرم ولبي فيه فقد سقط عنه الدم الذي لزمه بالمجاوزة بغير إحرام لأنه قد تدارك ما فاته (البحر الرائق: ٣/٥١. دار المعرفة). (وكذا في (البحر الرائق. ج٣. ص٦٧. ط دار الاحياء التراث). وقال فى غنية الناسك من جاوز وقته غير محرم ثم أحرم أو لا فعليه العود إلى وقت وإن لم يعد فعليه دم ، فإن لم يحرم وعاد بعد تحول السنة أو قبله فأحرم بما لزمه بالمجاوزة من الميقات سقط الإثم والدم بالاتفاق ... ولو دخلها مراراً بلا إحرام فعليه لكل دخول حج أو عمرة . (غنية الناسك ، ص ۳۱،۳۰، ط. ادارة القرآن ، كراتشي).عمدۃ الفقہ میں مرقوم ہے : اگر کوئی آفاقی شخص مکہ یا سرزمین حرم میں بلا احرام داخل ہو گیا تو اس پر ایک حج یا عمرہ کرنا واجب ہوگا یا اس کو میقات پر واپس آکر احرام باندھنا واجب ہوگا، پس اگر اس نے اس سال یا اس سال کے بعد مکہ مکرمہ یا اس سے باہر لیکن میقات کے اندر کسی جگہ سے احرام باندھ لیا تو وہ احرام کافی ہے اور اس پر دم مجازات واجب ہوگا، اور اگر اس نے احرام باندھنے کے بعد کسی میقات پر لبیک کہہ لیا تو اس سے دم مجاوزت بھی ساقط ہو جائے گا، پس اگر وہ اسی سال کسی میقات پر لوٹ آیا اور حج فرض ، قضا یا ادا عمرہ یا حج نذر یا عمرہ قضا یا عمرہ سنت یا عمرہ مستحب کا احرام باندھ لیا تو بلا احرام داخل ہونے کی وجہ سے جو غیر متعین حج یا عمرہ اس پر واجب ہوا تھا ساقط ہو جائے گا اور اسی طرح بلا احرام میقات سے گزر جانے کا جودم اس پر واجب ہوا تھا وہ میقات پر احرام باندھ کر تلبیہ کہنے سے اس کے ذمے سے اتر جائے گا۔ (عمدۃ الفقہ :۱۰۲/۴). (فتاوى دار العلوم زكريا. ج٩. ص٥٩٣. ط زمزم).